جو بائیڈن نے ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی رحم کی اپیل مسترد کر دی۔ ڈاکٹر عافیہ صدیقی امریکی جیل میں کیوں ہے؟
سابق امریکی صدر جو بائیڈن جاتے جاتے اپنے خاندان کے افراد کی سزائیں تو معاف کر گئے لیکن امریکہ کی جیل
میں قید ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی رحم کی اپیل مسترد کر دی گئی اس پیشرفت سے اب اسلام اباد ہائی کورٹ کو بھی اگاہ
کر دیا گیا ہے لیکن کیا اپ جانتے ہیں کہ ڈاکٹر ہیں ان پر کیا الزامات ہیں اور وہ کراچی سے امریکہ کی جیل تک کیسے
پہنچی
خلیج کے گبانتا ناموں میں امریکی حراستی مرکز کے قیدیوں کی خفیہ فائلوں سے ملنے والی معلومات کے مطابق
پاکستانی نیورو سائنٹسٹ ڈاکٹر عافیہ صدیقی پر امریکہ میں دھماکہ خیز مواد سمگل کرنے کی کوشش اور القاعدہ کو ہتھیار
بنا کر دینے کی پیشکش کا الزام ہے برطانوی اخبار دی گارڈین نے خلیج گورنت ناموں کے حراثتی مرکز کی خفیہ
دستاویزات گوانتا نامو فائلز شائع کی تھیں یہ الزامات امریکی انٹیلیجنس کے تجزیے اور حلقاعدہ کے کم از کم تین
سینیئر ارکان سے براہ راست تفتیش کے ذریعے حاصل ہونے والی معلومات کے نتیجے میں لگائے گئے تھے ان
ارکان میں امریکہ میں 11 ستمبر کے حملوں کے منصوبہ ساز خالد شیخ محمد بھی شامل تھے تاہم ان معلومات کی
ازاد ذرائع سے تصدیق نہیں کی جا سکتی اور اس بات کا امکان ہے کہ ملزمان سے یہ بیانات تشدد کے ذریعے
حاصل کیے گئے ہو
خالد شیخ محمد کو جنہیں انٹیلیجنس حلقوں میں اے ایس ایم کے نام سے پکارا جاتا ہے دوران حراست 183 مرتبہ
واٹر بورڈنگ کا نشانہ بنایا گیا لیکن کبانت ناموں کے حراستی مرکز کے کئی قیدیوں کے بیاہ ایک دوسرے کی تصدیق
کرتے ہیں جن سے القاعدہ کے کچھ اعلی سطح کے ارکان کے ساتھ ڈاکٹر عافیہ صدیقی کا تعلق ظاہر ہوتا ہے گارڈین
کے مطابق ان بیانات سے یہ پتہ چلتا ہے کہ ایف بی ائی نے سن 2004 میں کیوں ڈاکٹر عافیہ کو القاعدہ کے ساتھ
انتہائی مطلوب افراد کی فہرست میں شامل کیا تھا گمان کا ناموں کی فائلوں سے حاصل ہونے والی معلومات کے
مطابق ڈاکٹر عافیہ 2002 اور تین کے دوران کراچی میں القاعدہ کے سیل میں شامل تھیں اور اس سیل کے
ارکان نے جو 11 ستمبر کے حملوں کی کامیابی کی وجہ سے بہت پر اعتماد تھے امریکہ لندن کے ہیرو ایئرپورٹ اور
پاکستان میں مزید حملوں کی منصوبے بنائے تھے دستاویزات کے مطابق اس سیل کے ارکان نے ٹیکسٹائل
اشیاء برامد کرنے کی اڑ میں امریکہ میں دھماکہ خیز مواد سمگل کرنے کا منصوبہ بنایا خالد شیخ محمد کے بیان کے
مطابق اس دھماکہ خیز مواد سے امریکہ میں اہم معاشی اہداف کو نشانہ بنانا تھا
یہ اپریشن امپورٹ ایکسپورٹ کے کاروبار کے ذریعے انجام دیا جانا تھا جو ایک پاکستانی بزنس مین سیف اللہ
پراچہ چلاتے تھے گمانتا ناموں کے حراستی مرکز میں سیف اللہ پراچہ کی فائل کے مطابق اس منصوبے میں ان
کی ذمہ داری کرائے کے گھر حاصل کرنا اور انتظامی تعاون فراہم کر رہا تھی ڈاکٹر عافیہ اسی اپریشن کے سلسلے
میں ماجد خان نامی شخص کی امریکی سفری دستاویزات حاصل کرنے میں مدد کرنے کے لیے 2003 میں امریکہ گئی
ماجد خان کو امریکہ میں پیٹرول پمپس اور پانی صاف کرنے والی تنصیبات پر بموں سے حملے کرنے تھے ماجد خان
کے بیان کے مطابق انہوں نے اپنے امریکہ کے سفر کو ممکن بنانے کے لیے ڈاکٹر عافیہ صدیقی کو رقم تصاویر اور
امریکہ میں پناہ کی درخواست کے لیے فارم بھر کر دیا تھا ڈاکٹر عافیہ نے امریکہ جانے کے بعد وہاں ماجد خان کے
نام سے ایک پوسٹ افس باکس کھولا جس کے لیے انہوں نے اپنے ڈرائیور کا ڈرائیونگ لائسنس استعمال کیا
یہ منصوبہ اس وقت ناکام ہو گیا جب ماجد خان پاکستان میں گرفتار ہوئے اور انہیں گبانتا ناموں کے حراستی مرکز
منتقل کر دیا گیا جبکہ اس منصوبے میں شامل ایک اور شخص عزیر پراچا پوسٹ افس بکس کی چابی کے ساتھ پکڑا
گیا عزیر برانچہ کو جو سیف اللہ پراچہ کے بیٹے ہیں 2006 میں 30 برس قید کی سزا سنائی گئی تھی ڈاکٹر عافیہ کے
دہشت گردی کے منظوموں میں شامل ہونے کے بارے میں زیادہ تر معلومات عزیر پراچہ کے مقدمے کے
دوران سامنے ائے ڈاکٹر عافیہ مارچ 2003 میں کراچی سے لاپتہ ہو گئی تھی اور پانچ برس بعد افغانستان میں غزنی
کے علاقے میں منظر عام پر ائے ان پر امریکہ میں مقدمہ چلایا گیا اور 86 برس قید کی سزا سنائی گئی تھی