چین کا امریکا کو سخت جواب، ٹرمپ انتظامیہ کو بڑا دھچکا
اور امریکہ میں تجارتی جنگ عروج پر پہنچ چکی ہے امریکہ نے چینی مصنوعات پر ٹیرفائر کیا تو چین نے بھی اس کا منہ توڑ جواب
دیا ہے چین کی جانب سے امریکہ کو کیا جواب دیا گیا
چین نے اپنی منسوعات پر نئی ڈیوٹیز کے جواب میں امریکی درامدات پر 10 سے 15 فیصد نئے چارف عائد کر دیے ہیں جس کے
بعد دنیا کی دو بڑی معیشتوں کے درمیان تجارتی جنگ شدت اختیار کرنے کا خدشہ پیدا ہو گیا کیونکہ اس سے قبل ڈونلڈ ٹرمپ نے
غیر قانونی منشیات کے بہاؤ کو چین کو سزا دینے کی کوشش کی تھی اپنی دھمکی کو اخری لمحات میں معطل کر دیا تھا اور دونوں
ہمسایہ ممالک کے ساتھ سرحد اور جرائم کی دفعات میں رعایتوں کے بدلے میں 30 دن کے وقفے پر رضامندی ظاہر کی تھی لیکن
چین کو ایسی کوئی سہولت نہیں دی گئی ٹرمپ کی جانب سے امریکہ میں تمام چینی درامدات پر 10 فیصد اضافی چینل کا اطلاق
منگل کی رات 12 بج کر ایک منٹ پر ہوا چند ہی منٹس میں چین کی وزارت خزانہ نے کہا کہ وہ امریکی کوئلے اور ایل این جی
پر 15 فیصد جبکہ خام تیز زرعی الات اور کچھ گاڑیوں پر 10 فیصد ٹیکس عائد کرے گا چینی وزارت خارجہ نے کہا کہ امریکی
برامدات پر نئے محصولات 10 فروری سے عائد ہوں گے دوسری جانب چین کی وزارت زیارت اور اس کے کسٹم
ایڈمنسٹریشن نے کہا ہے کہ چین قومی سلامتی کے مفادات کے تحفظ کے لیے تھنکشن سیلری مولویم اور روسینیم سے متعلق
اشیاء پر ایکسپوز کنٹرول عائد کر رہا ہے
2018 میں اپنی پہلی مدت کے دوران ٹرمپ نے چین کے ساتھ دو سالہ وحشیانہ تجارتی جنگ کا اغاز کیا تھا جس میں سینکڑوں
ارب ڈالر مالیت کی چینی اشیاء پر ٹیکسز عائد کیے گئے جس سے عالمی سپلائی چین متاثر ہونے سے عالمی معیشت کو نقصان پہنچا
تھا گزشتہ باز جاری ہونے والے چینی کسٹم کرنے کے لیے چین نے 2020 میں امریکی سامان پر سالانہ 200 ارب ڈالر اضافی
خرچ کرنے پر رضامندی ظاہر کی تھی لیکن کرونا وائرس کی وبا کی وجہ سے یہ منصوبہ پٹھری سے اتر گیا تھا اور اس کا سالانہ
تجارتی خسارہ بڑھ کر 361 ارب ڈالر تک پہنچ گیا ڈالر ٹرمپ نے متنبہ کیا کہ اگر بیجنگ امریکہ میں مہلک افیون فینٹرونل کے بہاؤ
کو نہیں روکتا تو وہ چین پر بیتولات نے مزید اضافہ کر سکتا ہے انہوں نے کہا کہ امید ہے کہ چین ہمیں کنٹرول بھیجنا بند کر دے گا
اور اگر وہ ایسا نہیں کرتے تو ٹیکسز کافی حد تک بڑھ جائیں گے
چین نے فینانر کو امریکہ کا مسئلہ قرار دیا تھا اور کہا تھا کہ وہ ٹیکسز کے نفاذ کو عالمی تجارتی تنظیم ڈبلیو ٹی او میں چیلنج کرنے کے
علاوہ دیگر جوابی اقدامات کرے گا لیکن ساتھ ہی مذاکرات کے دروازے بھی کھلے رکھے گا دوسری جانب چینی میں خلاف
تحقیقات کرے گا بیجنگ کی سٹیٹ ایڈریسیشن فار مارکیٹ ریگولیشن نے کہا ہے کہ امریکی ٹیکنالوجی کمپنی پر عوامی جمہوریہ چین
کے انسداد اجارہ داری قانون کی خلاف فرضی کا شبہ ہے انتظامیہ نے ایک بیان میں کہا کہ اس نے قانون کے مطابق گوگل کے
خلاف تحقیقات شروع کر دی ہے